اردو شاعریہدہد الہ آبادی

آسودہ چہروں کے پیچھے اک رنج و الم کی دنیا ہے | دنیا کی بے ثباتی پر اشعار

آسودہ چہروں کے پیچھے اک رنج و الم کی دنیا ہے | دنیا کی بے ثباتی پر اشعار

آسودہ چہروں کے پیچھے اک رنج و الم کی دنیا ہے

 ہنستے ہوئے کہنا پڑتا ہے یہ دنیا غم کی دنیا ہے

 

آزاد دماغوں کو دنیا داری کی قید سے کیا لینا

آزاد دماغوں میں اب بھی ٹکے سے کم کی دنیا ہے

 

سب دوڑ رہے ہیں دنیا میں کچھ جھوٹے سچے خواب لیے

مقصد نہ ہو جینےکا تو پھر بس مرگ و جنم کی دنیا ہے

 

دنیائے تصور میں مجھ سے شامی بچی بولی اک دن

بھیگی انکھوں سے دیکھا ہے یہ ظلم و ستم کی دنیا ہے

 

گھر گاڑی عہدہ دولت پر اترانے والے احمق ہیں

احمق لوگوں کے آگے تو یہ جاہ و حشم کی دنیا ہے

 

ہدہد کے ذمے سچ کہنا سچ کڑوا ہے کڑوا ہی سہی

جاہل شعراء کی نظروں میں بس یادِ صنم کی دنیا ہے

 

آسودہ چہروں کے پیچھے اک رنج و الم کی دنیا ہے

ہنستے ہوئے کہنا پڑتا ہے یہ دنیا غم کی دنیا ہے

 

شاعری: ہدہد الہ آبادی

مِرے الفاظ لایعنی مِرے جذبات بے معنی | کسر نفسی کے اظہار پر مشتمل اشعار

Shares:
1 Comment
Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *