رحمت کا مغفرت کا لیکر پیغام آیا پھر لوٹ کر دوبارہ ماہ صیام آیا کتنی ہے خوش نصیبی، رب کی عطا ہے ہم پر برکت کی اس فضا نے روح
سلیم اللہ صفدر
قرآن سکھاتے ہیں فرقان بناتے ہیں توحیدِ کی خوشبو سے روح کو مہکاتے ہیں ہر ایک حرف ہے اجر ، ہر لفظ عبادت ہے قرآن سکھانا تو نیکی ہے سعادت
درد سن لے زندگی کے گر سکھا دے بندگی کے ہم ہیں عاجز تیرے بندے غم مٹا دے ہم سبھی کے مشکلوں کی کر کشائی دل میں بھر دے پارسائی
مدارس دین کا چہرہ مدارس تاقیامت ہیں میرے اجداد کا ورثہ، میرے رب کی عنایت ہیں مدارس مٹ نہ پائیں گے مدارس کم نہیں ہوں گے عدوئے دین کے
رحمتِ دو جہاں جیسا کوئی نہیں ان کے رخسار پر اشک بہتے رہے کھا کے پتھر دعائیں وہ دیتے رہے دانت قرباں کیے، زخم سہتے رہے امتی امتی پھر بھی
حفظ کر کے آج دل میں پیارے اس قرآن کو تو نے آخر کر لیا خوش اپنے رب رحمان کو خیر و برکت اور نیکی خوب تم نے پائی ہے
موٹاپے کا علاج کیسے ممکن ہے؟ یہ وہ سوال ہے جو تیس سال کی عمر سے پہلے کسی کے ذہن میں آتا نہیں اور تیس سال کی عمر کے بعد
لفظ ساتھ دیں اگر تو زندگی ہے شاعری غم کی رات میں افق کی روشنی ہے شاعری نعت جب لکھوں یہ راز مجھ پہ آشکار ہو روح و جاں کے
قدم جما کر دکھاؤں گا میں، یہ سر اٹھا کر دکھاؤں گا میں سسکتی انسانیت کے درد اور غم کو اک دن مٹاؤں گا میں نہ بھیک مانگوں گا میں
وہ استاد میرے، دل و جاں کی راحت | استاد کے احترام میں ایک خوبصورت کلام | poetry for teachers in urdu
وہ استاد میرے، دل و جاں کی راحت انہی سے ملی ہے یہ راہ سعادت انہوں نے بتایا ہے گر زندگی کا انہی کے ہی دم سے تو پائی ہے
Load More