اردو شاعرینعمان شفیق

کس نے رشتوں سے جڑے رہنے کی قیمت مانگی | اردو دکھی غزل | sad ghazal urdu

کس نے رشتوں سے جڑے رہنے کی قیمت مانگی | اردو دکھی غزل | sad ghazal urdu

کس نے رشتوں سے جڑے رہنے کی قیمت مانگی
ہم نے چلنا بھی نہ سیکھا تھا کہ ہجرت مانگی

مل کے اک رات ،چراغوں نے ،خداۓ کُن سے
آنکھ ,سورج کو دکھانے کی اجازت مانگی

ڈھنگ سے دنگ نہ رہ پایا اسے دیکھ کے جب
آئنہ آیا ،مری آنکھ سے حیرت مانگی

گرد کا رقص سرِ بادِ خزاں دیدنی تھا
خشک پتوں نے جب اشجار سے رخصت مانگی

طائرِ غم کو بڑا ناز پروں پر تھا مگر
دل کو تھوڑی ہی لگی ،اُس نے جو وسعت مانگی

وہ تو کہتے تھے ،بدن تیرا ہے سو پوچھا نہ کر
میں نے ہر بار مگر اُن سے اجازت مانگی

ایک بے دل نے چھوا دوسرے بے دل کو شفیق
برف نے برف کے ٹکڑے سے حرارت مانگی

کس نے رشتوں سے جڑے رہنے کی قیمت مانگی
ہم نے چلنا بھی نہ سیکھا تھا کہ ہجرت مانگی

شاعری:  نعمان شفیق

If you want to read more Urdu poetry love please clicck 

ہم کو چاہت تھی کسی اور کی، آیا کوئی ہے | اردو شاعری محبت | Urdu Poetry Love

poetry ghazal sad | urdu ghazal lyrics | sad ghazal lyrics in urdu | sad ghazal urdu

Shares:
Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *