رحمت کا مغفرت کا لیکر پیغام آیا پھر لوٹ کر دوبارہ ماہ صیام آیا کتنی ہے خوش نصیبی، رب کی عطا ہے ہم پر برکت کی اس فضا نے روح
اردو شاعری
دستار فضیلت کی یہ ساعت ہو مبارک اللہ کے قرآن کی نعمت ہو مبارک حافظ ہو بنے رب کے کرم سے مرے پیارے دل پر ترے برسی ہے جو رحمت
عشق کے ارض و سماوات سے ہجرت کر لی اُس نے محفوظ مقامات سے ہجرت کر لی ہر سُو آسیب زدہ گھر ہی نظر آتے ہیں کیا مکینوں نے مکانات
مدارس دین کا چہرہ مدارس تاقیامت ہیں میرے اجداد کا ورثہ، میرے رب کی عنایت ہیں مدارس مٹ نہ پائیں گے مدارس کم نہیں ہوں گے عدوئے دین کے
دنیا کے اس جہاں میں تنہا سا رہ گیا ہوں ویران گلستاں میں تنہا سا رہ گیا ہوں سارے ستارے روشن جس کے بہت ہی زیادہ اس پیاری کہکشاں میں
رحمتِ دو جہاں جیسا کوئی نہیں ان کے رخسار پر اشک بہتے رہے کھا کے پتھر دعائیں وہ دیتے رہے دانت قرباں کیے، زخم سہتے رہے امتی امتی پھر بھی
شبِ سیاہ میں کچھ اِس لیے عیاں تھے ہم زمیں پہ پھیلی ہوئی گَردِ کہکشاں تھے ہم چراغ اور ہَوا میں نہ تھا گُریز کوئی اک ایسی طرزِ ضیافت کے
میں غلامِ شہہ بطحاء ہوں علی میرے ہیں میں وفادارِ صحابہ ہوں علی میرے ہیں میں علی شیرِخدا ابنِ ابی طالب سا دل میں صدیق کو رکھتا ہوں علی میرے
زندگی فرعون جیسی موت موسیٰ سی ملے بدنگاہی کرکے چاہیں نورِ تقوی بھی ملے جھوٹ و غیبت، بغض و تہمت چھوڑنا ہرگز نہیں کام دوزخ کے مگر چاہت ہے جنت
فریب کھا کے شکایت سے اجتناب کیا مگر دوبارہ محبت سے اجتناب کیا تڑپتے دل کی تڑپ دیکھ کر بھی دانستہ کمال ہے ناں! مذمت سے اجتناب کیا
Load More