رحمت کا مغفرت کا لیکر پیغام آیا پھر لوٹ کر دوبارہ ماہ صیام آیا کتنی ہے خوش نصیبی، رب کی عطا ہے ہم پر برکت کی اس فضا نے روح
سلیم اللہ صفدر
درد سن لے زندگی کے گر سکھا دے بندگی کے ہم ہیں عاجز تیرے بندے غم مٹا دے ہم سبھی کے مشکلوں کی کر کشائی دل میں بھر دے پارسائی
مدارس دین کا چہرہ مدارس تاقیامت ہیں میرے اجداد کا ورثہ، میرے رب کی عنایت ہیں مدارس مٹ نہ پائیں گے مدارس کم نہیں ہوں گے عدوئے دین کے
رحمتِ دو جہاں جیسا کوئی نہیں ان کے رخسار پر اشک بہتے رہے کھا کے پتھر دعائیں وہ دیتے رہے دانت قرباں کیے، زخم سہتے رہے امتی امتی پھر بھی
حفظ کر کے آج دل میں پیارے اس قرآن کو تو نے آخر کر لیا خوش اپنے رب رحمان کو خیر و برکت اور نیکی خوب تم نے پائی ہے
موٹاپے کا علاج کیسے ممکن ہے؟ یہ وہ سوال ہے جو تیس سال کی عمر سے پہلے کسی کے ذہن میں آتا نہیں اور تیس سال کی عمر کے بعد
قدم جما کر دکھاؤں گا میں، یہ سر اٹھا کر دکھاؤں گا میں سسکتی انسانیت کے درد اور غم کو اک دن مٹاؤں گا میں نہ بھیک مانگوں گا میں
ہمارے شاعر اک پیارے سلیم اللہ صفدر ہیں بہت ہی خوب یہ لکھتے سلیم اللہ صفدر ہیں ہزاروں لکھ چکے ہیں پیارے پیارے یہ کلام اب تک چمکتے اک بڑے
ہے آج ہوا دین سے کیوں دور مسلمان ہے آج بھلا کیوں نہیں سینوں میں وہ ایمان کم ہو گئی مسجد سے وہ اذکار و تلاوت ہر فرد موبائل میں
وہ ہیں خیرالبشر، وہ ہیں خیر الامم سرورِ دو جہاں محترم محترم.....! ان کے دیدار کی دل میں حسرت رہی ان کے اصحاب پر رشک ہے ہر گھڑی ان کے
Load More