بہاریں، پھول، خوشبوئیں، فضائیں، بھول جاتا ہوں وہ جب بھی پاس آ جائے انائیں بھول جاتا ہوں معافی مانگ لے کوئی یا کوئی گھر میں آ جائے مَحبّت میں ہوئی
شاعری محبت اردو
دنیا جہان میں ہے ہمیں صرف تو پسند لہجہ ترا پسند ، تری گفتگو پسند رہتے ہیں اس لئے وہ ہمیشہ حجاب میں کرتے ہیں عشق میں وہ مری جستجو
اُس کے پاس جانے سے، راحتیں تو آئیں گی دو پَلوں کی خوشیاں بھی ہاتھ میں تو آئیں گی جِتنا وہ حسیں ٹھہرا، اُس پہ رشک کرنے کو اِردگرد بستی
تباہیوں کے شکستہ نشاں سنبھالے گئے سفینے ڈوب گئے ، بادباں سنبھالے گئے یہی سبب تھا تعلُّق کی بے ثباتی کا یقین چھوڑ کے وہم و گماں سنبھالے گئے
نامرادی کے پسینے سے شرابور ہوں میں اے مری تازہ تھکن دیکھ بہت چٌور ہوں میں بات یہ ہے کہ کوئی آنکھ بھی دلچسپی لے شیشۂ خواب دکھانے میں تو
جھاڑیاں ہٹاتا ہے، راستے بناتا ہے کون دل کے صحرا میں گنگناتا جاتا ہے کیا کریں طبیعت کا ،اِس عجب اذیّت کا جس سے بچ کے چلنا ہو، دل اُسی
آئی کسی کی کال ،تری یاد آ گئی اے جانِ مہ جمال، تری یاد آ گئی اک یار نے جو حسن کی تشریح کے لئے پھولوں کی دی مثال، تری
لگتا ہے کہ تم مجھ سے محبت نہیں کرتے ورنہ تو مجھے ایسی نصیحت نہیں کرتے میں خود ہی نظر آنا نہیں چاہتا تم کو تم کون ہو، جو میری
لبوں پر دشمنی کے تذکرے اچھے نہیں لگتے سماعت کو یہ کڑوے ذائقے اچھے نہیں لگتے مری آنکھوں میں ایسے جھلملاتے ہی رہیں آنسو چراغوں سے یہ خالی طاقچے اچھے
اچھے برے کی خیر ہے کہتے رہا کرو لیکن ہمارے سامنے بیٹھے رہا کرو لگتی ہے آگ جس کو لگے تم کو اس سے کیا اے دوست بات بات پہ
Load More