اے خدا رحمتوں کی ہو مجھ پرعطا تھک چکا ہےدکھوں سے یہ بندہ ترا اے مسیحائے دوراں شفا چاہیے اپنے ہراک مرض کی دواچا ہیے تیری ہی مجھ کو ہر
صغریٰ یامین سحر
جسکی آغوشِ محبت اک جہاں ہے ماں سے عالی روپ دنیا میں کہاں ہے خوں مجھے دے کر جگر کا اس نے پالا میری ماں کا پیار تھاسب سے نرالا
کچھ بھی تو پھر بنا اس کےدیکھا نہ تھا عکس اوجھل کبھی اس کا ہوتا نہ تھا رب نےبخشی تھی دولت اسے حسن کی دید سے نینوں کا پیالہ بھرتا
ساری دنیا ہی چھان بیٹھے ہیں تجھ کو پانے کی ٹھان بیٹھے ہیں توڑ مت دل ہمارا ہم تجھ کو زندگی اپنی مان بیٹھے ہیں تونے اپنوں کی جب شناخت
ترے دم سے روشن ہے میرا جہاں بنا تیرے یہ خوشیاں ہیں بےنشاں اے بابا نہیں پیارا تجھ سا یہاں تو میرا ہے مضبوط اک آسما ں رہے مجھ