ماں تیری عظمتوں پر خود کو نثار کردوں میں تیرے نام اپنے لٙیْلُ و نٙہار کردوں قدموں کی خاک تیرے پھر بھی نہ بن سکوں گا چاہے میں اپنی ہستی
ماں کی شان میں کلام
میری ماں مجھ کو ہر لمحہ ستاتی ہیں تیری یادیں صبح ہو شام ہو مجھ کو رولاتی ہیں تیری یادیں بہت بے چین کرتا ہے مجھے شب بھر غمِ فرقت
پھرتے ہوئے دکھوں کے گھنے جنگلات ، ماں میں تھک گیا ہوں ماں ! مری کُل کائنات ماں میں آج کُل جہان کے احسان اُتار دوں لیکن وہ تیرے بیچے
جسکی آغوشِ محبت اک جہاں ہے ماں سے عالی روپ دنیا میں کہاں ہے خوں مجھے دے کر جگر کا اس نے پالا میری ماں کا پیار تھاسب سے نرالا
درد دل کی دوا والدہ ماجدہ ہے سراپا وفا والدہ ماجدہ جس کی عظمت پہ شاہد ہے قرآن بھی اور سرکار عالم کا فرمان بھی ان کو اف تک
بچے مسکرائیں تو مائیں مسکراتی ہیں...! ماں وہ ہستی ہے جس کے جذبات اس کی ذات کے گرد نہیں بلکہ ہمیشہ اس کی اولاد کے گرد گھومتے ہیں۔ والد ایک
مجھے معلوم ہے آئے ماں مجھے تم یاد کرتی ہو مری اس قبر کی مٹی پہ تم آنسو بہاتی ہو خیالوں ہی خیالوں میں مجھے واپس بلاتی ہو یونہی خود
Load More