رحمتِ دو جہاں جیسا کوئی نہیں ان کے رخسار پر اشک بہتے رہے کھا کے پتھر دعائیں وہ دیتے رہے دانت قرباں کیے، زخم سہتے رہے امتی امتی پھر بھی
نعتیہ اشعار
قلم میں جب بھی اُٹھاؤں نبی کی نعت کہوں درود لب پہ سجاؤں نبیؐ کی نعت کہوں صدائیں قلب و جگر کی زباں پہ لے آؤں خدا کی حمد سناؤں،
میرے خدا کا جو لطف و کرم نہیں ہوتا میں آج واصفِ شاہ امم نہیں ہوتا نبی کے عشق میں دنیا ہمیں ستاتی ہے نبی سے عشق ہمارا بھی کم
کتنا خوش بخت ہے وہ جس نے مدینہ دیکھا اپنی آنکھوں سے حسیں گنبدِ خضراء دیکھا عمر بھر اُس نے نہ پھر جلوہِ دنیا دیکھا جس نے اک بار دیارِ
کرنی ہے گر تجھے تو پیمبر کی بات کر دونوں جہاں کے سید و سرور کی بات کر پڑ جائیں ماند شمس و قمر جس کے سامنے خیر الانام کے
ہر اک افق پر ضیائے رحمت کے رنگ چھائے، نبی جب آئے ہزاروں آنکھوں میں خوابِ امید جگمگائے نبی جب آئے وہ روم و ایران کو پچھاڑا، غرورِ اہل یہود
ہے مدینے کا سماں چاروں طرف نور کی ہے کہکشاں چاروں طرف بوسہ ء گنبد کو یہ بے تاب ہے جھک رہا ہے آسماں چاروں طرف یاد آئے پھر بہت
اپ خیر البشر آپ خیر الورٰی مصطفی مصطفیٰ مصطفیٰ مصطفیٰ بعد اللہ کے اعلی رتبہ ترا مصطفی مصطفیٰ مصطفیٰ مصطفیٰ اے حبیب خدا ،خاتم المرسلیں آپ سے چمکی انسانیت کی
زباں کیسے بیاں کردے بھلا رتبہ محمد کا ہے سب نبیوں رسولوں میں بڑا عہدہ محمد کا خدا نے شرف بخشا ان کو نبیوں کی امامت کا ہے سب نبیوں
اے خدا عطا کر دے جھوپڑی مدینے میں عمر بھر کروں گا میں نوکری مدینے میں سب کی یہ تمنا تھی کاش میرے گھر ٹھہرے مصطفیؐ کی جب پہنچی اونٹنی
Load More