مرغوب یوں ہوئی ہمیں بابر اداۓ یار مانگا نہ کچھ خدا سے کبھی ماسواۓ یار ہم ہی نہیں جہاں میں فقط مبتلاۓ یار پھرتے ہیں بادشاہ بھی بن کر گداۓ
poetry about friend in urdu
سوچا تھا کٹھن وقت میں غمخوار ملیں گے معلوم نہیں تھا کہ اداکار ملیں گے بدلیں گے نہ ہم جامہ کبھی اپنی طلب کا سوبار بچھڑ کر تمہیں سوبار ملیں
زمانے کو ہم آزمانے لگے ستم گر ستم پھر سے ڈھانے لگے عجب زندگی میں عجب موڑ ہے کہ قاتل جنازے اٹھانے لگے ہمارے دلوں پر لگاۓ نشاں ہمیں پھر
خوشی ان میں بانٹو جو غم میں ہوں ساتھی وہ ڈھونڈو جو رنج و اَلَم میں ہوں ساتھی وہ بزمِ جہاں کا پتہ کوئی دے دے ملیں مجھ کو
جابجا دھوکہ ہوا جیسا ہوا اچھا ہوا جان کر سب کی حقیقت بِھیڑ میں تنہا ہوا بُجھتے دیکھا ہے بھروسے کے دیئے کو بارہا دشمنوں کے درمیاں کیسے کہوں کیا
اغیار منافق تو کبھی یار منافق آئے ہیں مرے سامنے ہر بار منافق اُس قوم کا انجام تو معلوم ہے سب کو جس قوم کے لوگوں کا ہو سردار منافق
ملیں گے کیسے ترے یار اب تجھے سارے تفکرات کی دنیا میں گم ہوئے سارے لکھا ہوا ہے ترا نام خانۂِ دل میں بجھے نہیں ہیں تری یاد کے دیے
جن دنوں اپنے کوئی یار نہیں ہوتے تھے اُن دنوں ٹھیک تھے بے کار نہیں ہوتے تھے جسم سے ہجر اگر رات میں ملنے آتا درمیاں ہم کبھی دیوار نہیں
بدلے ہیں رفتہ رفتہ مرے یار کس لیے ؟ آئی مرے نصیب میں یہ ہار کس لئے ؟ کیونکر معاہدے سے زباں پھیر لی گئی ؟ نفرت کے بیچ لایا
اپنا رہا نہ کوئی ،سب ہو گئے پرائے ہر شخص بے وفا ہے، سب سے خدا بچائے مطلب کی دوستی ہے ،ہم راز ہیں فریبی ہر ایک دوست بن کر
Load More