فریب کھا کے شکایت سے اجتناب کیا مگر دوبارہ محبت سے اجتناب کیا تڑپتے دل کی تڑپ دیکھ کر بھی دانستہ کمال ہے ناں! مذمت سے اجتناب کیا
urdu poetry in love
اُس کے پاس جانے سے، راحتیں تو آئیں گی دو پَلوں کی خوشیاں بھی ہاتھ میں تو آئیں گی جِتنا وہ حسیں ٹھہرا، اُس پہ رشک کرنے کو اِردگرد بستی
جھاڑیاں ہٹاتا ہے، راستے بناتا ہے کون دل کے صحرا میں گنگناتا جاتا ہے کیا کریں طبیعت کا ،اِس عجب اذیّت کا جس سے بچ کے چلنا ہو، دل اُسی
اب شہر میں نہیں ہے کوئی قدر دان عشق آؤ چلو کہ گاؤں میں کھولیں دکان عشق کب تک کھلا رہے گا میرا گلستان عشق سب جھریوں میں ڈوب گئے
دشتِ فرقت میں گر چلو گے الگ شعر ایسے ہی کچھ کہو گے الگ شدتِ عشق سے یہ لگتا ہے جب کبھی تم مرے، مرو گے الگ بات اک خاص
میری رفیقہ ابھی تو کتنی وفاؤں کا ہے حساب باقی وہ جن کو تعبیر مل نہ پائی ابھی تو کتنے ہیں خواب باقی جو کھل کے بھی مسکرا سکے ناں
کہانی وہ اپنی سناتا رہا ہے یوں غم اپنے دل سے مٹـاتا رہا ہے کبھی دوست اپنا تھا مانا مگر اب وہ مجھ پر ہی خنجر چلاتا رہا ہے فقط
ستاروں سے راہ پکڑنے والو ستارہ خود بن کے راہ دکھاؤ ہر اک اندھیرے کو نور کر دو فلک پہ کچھ ایسے جگمگاؤ اخوتوں کی محبتوں کی مٹھاس لہجے میں
اگرچہ جس قدر ہوں غم … محبت فاتحِ عالم عدو زیادہ ہو یا ہو کم محبت فاتح عالم خزاؤں میں بہاروں میں وفا کا راج ہو ہر پل چمن شعلہ
محبت کر ہی بیٹھے ہو تو اب مضبوط بھی رہنا۔۔۔! محبت ہو گئی تم کو چلو پھر ایسا کرنا تم۔۔!! کبھی فرصت کے لمحے یہ رب سے تم دعا کرنا
Load More